عبداللہ بن عبدالاسد
پیغمبر سے نسبتعبد اللہ کی والدہ کا نام برّہ تھا جو عبدالمطلب کی بیٹی[۱] اور وہ خود پیغمبر(ص) کا پھوپھی زاد تھا۔ اس نے پہلے ثُوَبیہ کا دودھ پیا جو حلیمہ سے پہلے پیغمبر کی دایہ تھی۔ اسی نسبت سے اسے رسول اللہ کا رضاعی بھائی کہتے ہیں۔[۲] زندگی نامہوہ اول مسلمین میں سے تھا[۳] اور اپنی زوجہ کے ہمراہ پہلی ہجرت میں حبشہ گیا۔ [۴] مکہ کے لوگوں کے مسلمان ہونے کی خبر پر مکہ واپس آیا لیکن خبر کے جھوٹی ہونے کی بنا پر مشرکین مکہ کے آزار کے خوف سے حضرت ابوطالب کی پناہ حاصل کی۔[۵] ابو سلمہ نے اسی طرح پہلے مسلمانوں کے گروہ کے ساتھ مدینہ ہجرت کی۔[۶] غزوہ ذوالعشیرہ سے پہلے پیغمبر اکرم نے اسے اپنا جانشنین قرار دیا۔ [۷] بنی اسد سے نبرد کے بعد مدینہ واپسی پر پہلا زخم دوبارہ بھر آیااور پھر اسی کی وجہ سے فوت ہوا اور وہیں مدینہ میں مدفون ہوا۔[۸] احتضار کے موقع پر پیامبر(ص) اسکے سرہانے موجود تھے اس کی وفات پر آپ کی آنکھیں بھر آئیں۔[۹] ام سلمہ ابو سلمہ کی زوجہ نے وفات کے بعد سال ۴ق کے آخر شوال میں پیغمبر(ص) سے شادی کی۔[۱۰] جنگوں میں شرکتوہ غزوہ بدر میں شریک تھا[۱۱] اور غزوہ احد میں زخمی ہو کر اپنے گھر واپس آ گیا۔ کچھ عرصہ بعد پیغمبر(ص) کے ساتھ حمراء الاسد کی جنگ کیلئے گیا۔ [۱۲] مدینہ واپسی پر ایک مہینہ اپنے زخم کا علاج کیا یہاں تک کہ رسول اللہ نے محرم ۳ کے آغاز میں اسے 150 افراد کے ساتھ بنی اسد کی جانب روانہ کیا۔[۱۳] اولادعبد اللہ بن عبد الاسد کی اولاد میں سے بنام عمر ایک فرزند نے جنگ جمل میں امام علی(ع) کے ساتھیوں کی حیثیت سے حصہ لیا اور آپ کی جانب سے بحرین کا والی بنا۔[۱۴] پھر فارس کا اور ایک قول کے مطابق حلوان، ماہ اور ماسبذان کا والی بنا۔[۱۵] حوالہ جات
منابع
بیرونی لنک
|
Portal di Ensiklopedia Dunia